Sunday, March 15, 2020

کورونا وائرس: پاکستان میں کل 30 افراد میں کووڈ 19 کی تشخیص، سب سے زیادہ سندھ متاثر

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے مطابق پاکستان میں 30 افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے جبکہ سندھ میں کووڈ 19 کے سب سے زیادہ 17 کیسز سامنے آئے ہیں۔
سندھ میں 308 افراد کے نمونے اکٹھے کئے گئے جن میں سے 291 کے نتائج منفی آئے ہیں۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے پمز ہسپتال میں کورونا وائرس کے دو مریضوں کو آئسولیشن میں رکھا گیا ہے۔
بلوچستان میں چھ جبکہ گلگت بلتستان میں پانچ افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں تاحال کورونا وائرس کے کسی مریض کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔
جن افراد کے نتائج مثبت آئے ہیں انھیں آئسو لیشن وارڈز میں رکھا گیا ہے تاکہ اس بیماری کے پھیلاؤ کو روکا جاسکے۔
کورونا وائرس: پاکستان نے کیا اقدامات کیے ہیں؟
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی غرض سے ملک بھر میں تمام تعلیمی اداروں کو بند، فوجی پریڈ کو منسوخ، پاکستان کی سرحدوں کو پندرہ روز تک مکمل بند اور بین الاقوامی پروازوں کو محدود کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

قومی سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتایا کہ پاکستان میں لوگوں کی صحت وزیراعظم کی اولین ترجیح ہے۔

انھوں نے بتایا تھا کہ تفتان میں ایران سے آئے کچھ افراد کے کیسز بھی سامنے آئے تھے۔

واضح رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری 2020 کو کراچی میں سامنے آیا تھا جس کے بعد اب تک ملک کے مختلف علاقوں میں 672 سے زیادہ افراد کے ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے ٹوئٹر پیغام میں عوام کو بتایا: ’ ہم خطرات سے پوری طرح آگاہ اور چوکنے ہیں اور اپنے لوگوں کی صحت و سلامتی کیلئے مناسب انتظامات کر چکے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت (WHO) نے اس حوالے سے ہماری کاوشوں کو سراہا ہے اور انھیں دنیا میں بہترین قرار دیا ہے۔
پاکستان کے صدر ڈاکٹر عارف علوی نے بھی کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے عوام کے لیے ہدایات پر مشتمل خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ نماز جمعہ کے لیے حکومتی احکامات پر عمل کریں اور ان باتوں کا خیال رکھیں کہ اگر آپ کو کھانسی، بخار یا زکام ہے یا آپ بزرگ، کم عمر یا دمے کے مریض ہیں تو گھر پر نماز پڑھیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر آپ مسجد جا رہے ہیں تو وضو گھر پر کریں اور 20 سیکنڈ تک صابن سے ہاتھ دھوئیں، جائے نماز یا کوئی کپڑا ساتھ لے کر جائیں اور سجدے کے دوران سانس روک لیں۔ اس کے علاوہ مصافحہ کرنے، بغل گیر ہونے اور قریبی میل جول سے بھی گریز کریں۔

سندھ سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ
پاکستان میں اس وقت صوبہ سندھ اس وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ ہے جہاں اب تک 17 افراد میں کووڈ-19 وائرس کی تصدیق کی جا چکی ہے۔

ان میں سے زیادہ مریض کراچی جبکہ ایک حیدر آباد میں سامنے آیا تھا۔

کراچی میں بی بی سی کے نامہ نگار ریاض سہیل کے مطابق 17 میں سے دو کیسز سنیچر کو سامنے آئے تھے۔
سندھ سیکریٹری صحت زاہد عباسی کے مطابق ایک مریض سعودی عرب سے کراچی آئے تھے جبکہ دوسرے مریض کے والد حال ہی میں برطانیہ سے آئے تھے یہی وجہ ہے کہ وزیراعلیٰ نے والد کا بھی سیمپل لینے کی ہدایت کی ہے۔

اس سے قبل، وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ وہ کورونا وائرس پر قابو پانے کے لیے مستقل طور پر کوشش کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اسی وجہ سے میں پورے سندھ میں ’ہر طرح کے سماجی، سیاسی اور مذہبی اجتماعات پر پابندی عائد کر رہا ہوں۔‘

حکومت سندھ کے محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن نے صوبائی کابینہ کے فیصلوں کا نوٹیفیکشن جاری کردیا ہے، جس کے تحت صوبے کے تمام نجی اور سرکاری تعلیمی ادارے 31 مئی تک بند رہیں گے جبکہ امتحانات کو دوبارہ شیڈول کیا جائے گا۔

حکم نامے کے مطابق صوبے کے تمام ہی اقسام کے شادی ہال، سینما گھر تین ہفتوں کے لیے بند کر دیے گئے ہیں جبکہ تمام سماجی، مذہبی، اجتماعات پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

اسی طرح مزارات بھی آئندہ تین ہفتوں کے لیے زائرین کے لیے بند ہوں گے جبکہ رسموں کی ادائیگی، دھمال اور شاہ لطیف کے مزار پر گائیکی کا سلسلہ جاری رہے گا۔
تمام ہسپتالوں کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ تیمارداروں کی حوصلہ شکنی کی جائے اور ملاقات کا وقت کم سے کم کیا جائے۔

وزیر اعلیٰ نے صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کو ہدایت کی کہ وہ متعلقہ سطح پر خاندانوں کا ڈیٹا لینا شروع کریں تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں لوگوں کو ان کی خوراک، ادویات اور دیگر متعلقہ سامان اور مدد مہیا کی جا سکے۔

ٹاسک فورس کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ سینما گھروں، شادی ہالوں، لانز، مزاروں اور عرس پروگرام کو بند کیا جائے۔

انھوں نے کہا کہ 'ہم کلبوں میں شادی کے پروگرام کی اجازت نہیں دے سکتے مگرلوگ شادی کی تقریبات کو اپنے گھروں تک محدود رکھ سکتے ہیں۔'

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا ہے کہ ورلڈ بینک نے اپنے 10 ملین ڈالر کے فنڈ کو سندھ ریزلینس پروجیکٹ کو کورونا وائرس سپورٹ پروگرام میں تبدیل کرنے پر اتفاق کیا ہے جو حکومت سندھ کے ذریعہ شروع کیا جا رہا ہے۔

انھوں نے چیف سکریٹری کو ہدایت کی کہ وہ و ینٹیلیٹر، آکسیجن سلنڈرز، بیڈ اور دیگر آلات کی خریداری کے لیے رقم استعمال کریں۔
زائرین کو سکھر میں روک لیا گیا
کمشنر سکھر نے بتایا ہے کہ ایران سے آنے والے 293 زائرین جو تفتان سے سات بسوں میں سکھر پہنے ان سب کو آئی سولیشن سینٹر لے جایا گیا ہے، جہاں ان کا میڈیکل چیک اپ اور دیگر ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ سکھر میں ٹیسٹنگ کی کوئی سہولت موجود نہیں لہٰذا انھوں نے اپنا ہیلی کاپٹر سکھر روانہ کیا تاکہ تفتان سے آئے ہوئے 293 زائرین کے نمونے ہیلی کاپٹر کے ذریعے لائے جا سکیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کمشنر سکھر کو مزید ہدایت کی کہ وہ تمام زائرین کا ڈیٹا تیار کریں تاکہ آئندہ کی حکمت عملی کے لیے ان کے گھر کے پتے کا اندراج ہونا چاہیے۔

'آئیسولیشن مرکز میں زائرین کے کمروں میں ٹی وی سیٹس لگائیں تاکہ وہ تنہائی محسوس نہ کریں اور انھیں ایسا لگے کہ ان کی مناسب دیکھ بھال کی جا رہی ہے۔

مراد علی شاہ نے کمشنر کو بتایا کہ 648 زائرین کا ایک اور قافلہ تفتان سے سکھر آنے کے لیے تیار ہے، لہٰذا ان کے رہائش کے انتظامات اسی مناسبت سے کیے جائیں۔

سندھ میں پہلا کیس تب سامنے آیا جب صوبائی محکمۂ صحت کے مطابق 52 سالہ شخص کچھ روز قبل وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے سندھ آئے تھے جبکہ حکام کا کہنا ہے کہ اب ان تمام افراد کی نشاندہی کا سلسلہ جاری ہے جو متاثرہ شخص سے رابطے میں تھے۔
سندھ کی حکومت نے صوبے میں سکولوں اور کالجوں کی تعطیلات کی مدت میں اضافہ کیا ہے اور اب صوبے میں تعلیمی ادارے 30 مئی تک بند رہیں گے اور اس عرصے کو موسمِ گرما کی تعطیلات کے زمرے میں شمار کیا جائے گا۔

کراچی کے نیشنل سٹیڈیم میں کھیلے جانے والے پاکستان سپر لیگ کے میچوں میں بھی تماشائیوں کی آمد پر پابندی عائد کی جا چکی ہے جبکہ جمعرات کو بھی میچ سے قبل تماشائیوں کا طبی معائنہ کیا گیا تھا۔

کورونا: خیبر پختونخوا میں اب تک کسی مریض کی تصدیق نہیں
خیبر پختونخوا میں اب تک کورونا وائرس کے کسی کیس کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔

صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیرِ صحت تیمور جھگڑا نے کہا ہے کہ ابھی تک خیبر پختونخوا میں کورونا وائرس کے کسی مریض کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔
انھوں نے مردان کے حوالے سے گردش کرتی افواہوں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی مریض میں کووِڈ 19 کی تشخیص ہونے کے بعد حکام کی جانب سے تصدیق کی جائے گی۔

سنیچر کو صوبائی وزیر نے کہا تھا کہ اب تک 27 افراد کے کورونا وائرس کے ٹیسٹ کیے گئے ہیں جن میں سے 24 ٹیسٹ نیگیٹو آئے ہیں جبکہ تین کا تجزیہ جاری ہے۔ ان تین افراد میں سے دو کا تعلق پشاور اور ایک ایبٹ آباد سے بتایا گیا ہے۔

انھوں نے لوگوں سے مطالبہ کیا ہے کہ افواہیں پھیلانے سے گریز کریں۔

صوبائی حکومت نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کے پیشِ نظر 15 روز کے لیے تعلیمی ادارے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

جمعے کو صوبائی کابینہ کے اجلاس میں سیاسی اور عوامی اجتماعات پر پابندی لگانے،ہاسٹل بند کرنے اور جیلوں میں قیدیوں سے ملاقاتیں معطل کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

پنجاب میں طبی ایمرجنسی نافذ
پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں تاحال کورونا کا کوئی مریض سامنے نہیں آیا ہے تاہم صوبائی حکومت نے جمعرات کو اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے صوبے بھر میں طبی ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کی معلومات کے مطابق پنجاب میں 126 افراد کے نمونے حاصل کیے اور تمام افراد کے نتائج منفی آئے۔
جمعرات کو پنجاب کابینہ کو دی گئی بریفنگ میں حکام نے بتایا کہ اب تک تین ہزار چینی باشندوں جبکہ ایران سے آنے والے چار ہزار زائرین کی سکریننگ کی گئی ہے۔

حکام کے مطابق ڈیرہ غازی خان میں ایک قرنطینہ مرکز بھی قائم کیا گیا ہے جہاں آٹھ سو مریضوں کے قیام کی سہولت فراہم کی گئی ہے جبکہ اس کے علاوہ ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتالوں میں ہائی ڈیپینڈینسی یونٹس اور آئسولیشن وارڈ قائم کر دیے گئے ہیں۔

بلوچستان میں چھ مریض
بلوچستان میں چھ افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص کوئی ہے جبکہ حکام نے 35 افراد کے ٹیسٹ کیے ہیں۔

نامہ نگار محمد کاظم کے مطابق کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر بلوچستان حکومت نے پانچ محکموں کے سوا باقی تمام سرکاری محکموں کو 22 مارچ تک بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

چیف سیکریٹری بلوچستان کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق پانچ محکموں کے سوا سول سیکریٹریٹ کوئٹہ کے تحت آنے والے انتظامی محکمے اور بلوچستان بھر میں تحصیل آفسز اور ریونیو کورٹس 22 مارچ تک بند رہیں گے۔

No comments:

Post a Comment