Friday, March 13, 2020

epidemic vs pandemic: کورونا وائرس کے لیے عالمی وبا کی اصطلاح اب کیوں استعمال کی جا رہی ہے؟

عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس کو بالآخر عالمی وبا قرار دے دیا ہے حالانکہ اس سے کہیں پہلے ہی دنیا کے زیادہ تر ممالک میں یہ بیماری پھیل چکی تھی۔

اس حوالے سے یہ سوال عام پوچھا جا رہا ہے کہ وباؤں کے مختلف درجوں این ڈیمک (endemic)، ایپی ڈیمک (epidemic)، اور پین ڈیمک (pandemic) میں کیا فرق ہوتا ہے اور یہ کہ اب تک آخرالذکر اصطلاح یعنی عالمی وبا کورونا وائرس کے لیے استعمال کیوں نہیں کی جا رہی تھی۔

این ڈیمک، ایپی ڈیمک اور پین ڈیمک میں فرق
این ڈیمک
این ڈیمک انفیکشن سے مراد ایسی بیماری ہے جو پورے سال ایک علاقے میں پائی جاتی ہے۔ یہ بیماری ہر وقت اور ہر سال موجود رہتی ہے۔ اس میں چکن پوکس یا خسرے کی بیماری شامل ہے جو ہر سال برطانیہ میں پائی جاتی ہے۔ افریقہ میں ملیریا ایک این ڈیمک انفیکشن ہے۔

ایپی ڈیمک
ایپی ڈیمک یعنی وبا سے مراد ایسی بیماری ہے جس کے مریضوں میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے اور پھر اس میں کمی آتی ہے۔ برطانیہ میں ہم ہر سال فلو کی وبا دیکھی جاتی ہے جس میں موسمِ خزاں اور سرما میں مریض بڑھ جاتے ہیں، مریضوں کی ایک چوٹی بن جاتی ہے اور پھر مریضوں میں کمی آتی ہے۔

پین ڈیمک
پین ڈیمک یعنی عالمی وبا ایسا انفیکشن ہوتا ہے جو ایک ہی وقت میں دنیا بھر میں پھیل رہا ہو۔ سنہ 2009 میں سوائن فلو کا پین ڈیمک دیکھا گیا جس کا آغاز میکسیکو سے ہوا اور پھر یہ وبا دنیا بھر میں پھیل گئی۔ اسے فلو کی پین ڈیمک کا نام دیا گیا تھا۔
عالمی وبا کیا ہوتی ہے؟
عالمی وبا کی اصطلاح کسی بھی ایسی متعدی بیماری کے لیے مختص ہے جس میں مختلف ممالک میں ایک کثیر تعداد میں لوگ ایک دوسرے سے متاثر ہو کر بیمار پڑ رہے ہوں۔ آخری مرتبہ سنہ 2009 میں سامنے آنے والے سوائن فلو کو عالمی وبا قرار دیا گیا تھا جس سے تقریباً دو لاکھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔

عالمی وبا عموماً ایسے وائرس کے پھیلنے سے ہوتی ہے جو نیا ہوا، لوگوں کو آرام سے متاثر کر سکتا ہو اور ایک آدمی سے دوسرے آدمی میں مؤثر انداز میں منتقل ہو رہا ہو۔

نیا کورونا وائرس ان تمام شرائط پر پورا اترتا ہے۔ اس کا نا تو کوئی علاج ہے اور نہ ہی ایسی ویکسین جو اسں کی روک تھام کر سکے۔
لندن سکول آف ہائجین اینڈ ٹراپیکل میڈیسن کی ڈاکٹر روزا لِنڈ ایگو نے وبا کی تشریح کرتے ہوئے یہ سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ وائرس کیسے پھیلتا ہے اور ایک عام انفیکشن عالمی وبا کی شکل کیسے اختیار کر لیتی ہے۔

ڈاکٹر روزا لِنڈ ایگو کے مطابق ’وائرس کے اس پھیلاؤ کو سمجھنے کے لیے ہمیں اس بات کو دیکھنا ہوگا کہ لوگ دنیا بھر میں سفر کرتے ہیں۔ اگر یہ وائرس یا انفیکشن ایسی جگہوں پر پہنچ جائے جہاں یہ برقرار رہ سکتے ہوں تو پینڈیمک (عالمی وبا) کی صورتحال پیدا ہوجاتی ہے۔‘

وہ کہتی ہیں کہ وائرس بہت چھوٹا ہوتا ہے اور یہ پروٹین اور جینیاتی مواد سے مل کر بنتا ہے۔

’دنیا میں کئی طرح کے وائرس پائے جاتے ہیں۔ فلو وائرس کی ایک ایسی قسم ہے جس سے ہر سال کئی انسان متاثر ہوتے ہیں ۔ ہر سال 10 سے 20 فیصد برطانوی آبادی کو فلو ہوتا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ وائرس کا پھیلاؤ سمجھنے کے لیے ہم فلو کی مثال لے سکتے ہیں۔ ایک انسان سے دوسرے انسان میں کھانسنے یا چھینکنے سے پھیل سکتا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ یہ تب بھی پھیل سکتا ہے کہ جب کسی بیمار شخص کا بلغم کسی جگہ موجود ہو۔ ’اس لیے اپنے ہاتھ دھونا بہت ضروری ہے۔‘

’کچھ ایسے وائرس بھی ہیں جو براہِ راست رابطے سے پھیلتے ہیں، جیسا کہ جب لوگ گلے ملیں یا بوسہ لیں۔ اسی طرح ایچ آئی وی جیسے وائرس بھی ہیں جو جنسی عمل سے پھیلتے ہیں۔‘
اس اصطلاح کا استعمال اب کیوں ہو رہا ہے؟
عالمی ادارہ صحت اب تک کورونا وائرس کے لیے ’عالمی وبا‘ کی اصطلاح استعمال کرنے سے گریزاں تھا۔

مگر اب عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس ادھانوم نے کہا ہے کہ عالمی ادارہ اب یہ اصطلاح (عالمی وبا) اس لیے استعمال کر رہا ہے کیونکہ وائرس سے نمٹنے کے لیے ’اقدامات کی خطرناک حد تک کمی‘ پر گہری تشویش پائی جاتی ہے۔

فروری کے اختتام پر ڈاکٹر ٹیڈروس نے کہا تھا کہ اگرچہ کورونا وائرس میں عالمی وبا بننے کی صلاحیت ہے مگر فی الحال ہم ’اس کے عالمی سطح پر پھیلاؤ کو وقوع پذیر ہوتا نہیں دیکھ رہے ہیں۔‘

مگر وقت کے ساتھ مختلف ممالک میں اس کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔ اب 114 ممالک میں کورونا وائرس کے 118000 مصدقہ کیسز ہیں۔ وائرس کے بارے میں زبان کی تبدیلی اس وائرس کے اثرات میں بدلاؤ نہیں لاتی مگر اب عالمی ادارہ صحت کو امید ہے کہ کورونا وائرس کو عالمی وبا قرار دیے جانے کے بعد ممالک اس سے نمٹنے کے طریقہ کار میں تبدیلی لائیں گے۔

ڈاکٹر ٹیڈروس کا کہنا ہے کہ ’چند ممالک صلاحیت کی کمی کے ساتھ جدوجہد کر رہے ہیں، کچھ ممالک وسائل کی کمی کے باوجود جدوجہد کر رہے ہیں جبکہ کچھ ممالک عزم کے فقدان کے ساتھ جدوجہد کر رہے ہیں۔‘

عالمی ادارہ صحت نے تمام ممالک کو یہ اقدامات اٹھانے کے لیے کہا ہے:

ایمرجنسی کی صورتحال سے نمٹنے کے میکینزم کو مؤثر اور بہتر بنایا جائے
عوام کو وائرس کے خطرات سے آگاہ کیا جائے، اور بتایا جائے کہ لوگ اپنے آپ کو کیسے محفوظ رکھ سکتے ہیں
کووِڈ 19 سے متاثرہ ہر شخص کو ڈھونڈا جائے، اسے الگ تھلگ رکھا جائے، ٹیسٹ کیے جائیں اور اس کے متاثرہ شخص سے متعلقہ تمام افراد کا سراغ لگایا جائے
عالمی وبا کہنے میں لاپرواہی نہیں برتنی چاہیے‘
ڈاکٹر ٹیڈروس کہتے ہیں ’ہم یہ پرزور انداز میں یا واضح طور پر نہیں کہہ سکتے، مگر تمام ممالک مل کر اس عالمی مرض کا رخ بدل سکتے ہیں۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’عالمی وبا‘ کی اصطلاح کے استعمال میں لاپرواہی نہیں برتنی چاہیے۔

ایک بریفنگ میں ان کا کہنا تھا کہ اگر اس اصطلاح کا غلط استعمال کیا گیا تو یہ غیر ضروری خوف اور مایوسی پیدا کرنے کا باعث بن سکتا ہے جس سے اموات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس وبا کو ’عالمی‘ قرار دینے سے عالمی ادارہ صحت کی اس سے نمٹنے سے متعلق کوششوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی اور دیگر ممالک کو بھی اپنی کوششوں میں تبدیلی نہیں لانی چاہیے۔‘

انھوں نے کہا کہ ہم نے اس سے قبل کورونا کی عالمی وبا کبھی نہیں دیکھی اور نہ ہی ایسی وبا دیکھی جس پر قابو بھی پایا جا سکے۔

اس حوالے سے عالمی ادارہ صحت کی کوششوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے تمام ممالک کے دروازوں پر دستک دی ہے۔ تاہم انھوں نے اس حوالے سے کی جانے والی ناکافی کوششوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔

انھوں نے کہا کہ ’ہم نے شروع دن سے ہی اس حوالے سے اقدامات اٹھائے ہیں۔۔۔ اور متعدد ممالک نے اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے میں کامیابی بھی حاصل کی ہے۔‘

’ایسے ممالک جہاں اب اس وائرس کے نتیجے میں متعدد کیسز سامنے آ رہے ہیں، ان کے لیے اب بات یہ نہیں کہ کیا وہ اسے روک سکتے ہیں، بلکہ یہ ہے کہ کیا وہ ایسا کرنا چاہتے ہیں۔‘

Wednesday, March 11, 2020

کورونا وائرس: چہرے کو ہاتھ نہ لگانا اتنا مشکل کیوں؟

کسی وبا کے پھوٹنے کی صورت میں ہمیں اپنی ان تمام عادتوں میں سے جو ہمیں دوسرے جانداروں سے ممتاز کرتی ہیں، کے بارے میں متفکر ہونا چاہیے۔

جانداروں کی دوسری تمام انواع میں صرف انسانوں کے بارے میں یہ معلوم ہے کہ وہ غیرارادی طور پر اپنے جسم کو چھوتے ہیں۔

اور انسان کی یہی عادت کورونا وائرس (کووِڈ 19) کی وبا کے پھیلنے کا سبب بن رہی ہے۔

ہم ایسا کیوں کرتے ہیں، اور اس غیرارادی فعل کو کیسے روکا جا سکتا ہے؟

چھونے کی عادت
آپ یہ سن کر حیران ہوں گے کہ ہم سب اپنے چہروں کو بہت زیادہ چھوتے ہیں۔

سنہ 2015 میں آسٹریلیا میں میڈیکل کے طلبا پر کی گئیتحقیق میں انھیں بھی اس عادت میں مبتل
ا پایا گیا
طب کے طالب علم کی حیثیت سے تو شاید انھیں اس کے مضر اثرات کے بارے میں زیادہ آگہی ہونی چاہیے تھی۔ مگر دیکھا گیا کہ انھوں نے بھی ایک گھنٹے کے دوران اپنے چہرے کو چھوا، جس میں منھ، ناک اور آنکھوں کو ہاتھ لگانا شامل تھا۔

ماہرینِ صحت اور عالمی ادارۂ صحت سمیت عوامی صحت کے دوسرے اداروں کا کہنا ہے کہ متواتر چھونے کی عادت خطرناک ے۔
کووِڈ 19 سے بچاؤ سے متعلق ہدایات میں ہاتھوں کو غیرمتحرک رکھنے پر اتنا ہی زور دیا گیا ہے جتنا کہ انھیں دھونے پر۔

ہم اپنے چہرے کو کیوں چھوتے ہیں؟
لگتا ہے کہ یہ انسان اور بندر کی نسل کے بس ہی میں نہیں کہ وہ ایسا نہ کرے، یہ ان کے ارتقا کا حصہ ہے۔

زیادہ تر انواع سنورنے اور سنوارنے یا پھر حشرات کو بھگانے کی غرض سے اپنے چہرے کو چھوتی ہیں، مگر انسان اور بندر کے ایسا کرنے کی اور کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔

امریکہ میں یو سی برکلے سے وابستہ ماہرِ نفسیات ڈیکر کلکنر کا کہنا ہے کہ بعض اوقات یہ فعل سکون بخش ہوتا ہے۔ جبکہ بعض اوقات ناز اٹھانے یا اٹھوانے یا پھر مختلف جذبات کے اظہار کے دوران وقفہ پیدا کرنے کے لیے چہرے کو چھوا جاتا ہے، ’بالکل ویسے ہی جیسے سٹیج پر ایک منظر کے خاتمے پر پردہ گرتا اور نئے منظر سے پہلے اٹھتا ہے۔`

عادات پر ریسرچ کرنے والے دوسرے ماہرین کا خیال ہے کہ خود کو چھونے کا عمل ایک طرح سے اپنے جذبات اور توجہ کے دورانیے پر قابو رکھنا ہے۔

جرمن ماہرِ نفسیات اور لِپزگ یونیورسٹی کے پروفیسر مارٹِن گرنوالڈ سمجھتے ہیں کہ یہ ’ہماری انواع کی بنیادی خصلت ہے۔‘
پروفیسر گرنوالڈ نے بی سی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’خود کو چھونے والی حرکات خود ہی سرزد ہوتی ہیں۔ یہ کسی پیغام رسانی کا کام نہیں کرتی اس لیے اکثر ہمیں ان کا احساس بھی نہیں ہو پاتا۔‘

ان کہنا تھا کہ ’یہ ہمارے سوچنے، سمجھنے اور کئی جذباتی افعال میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ اور ایسا تمام انسانوں کے ساتھ ہوتا ہے۔‘

خود کو چھونے میں مشکل یہ ہے کہ آنکھوں، ناک اور منھ کو چھونے سے ہر طرح کے جراثیم ہمارے جسم میں داخل ہو جاتے ہیں۔

کووِڈ 19 ہی کی مثال لیجیے، یہ ایک انسان سے دوسرے انسان کو اس وقت لگتا ہے جب کسی متاثرہ شخص کی ناک یا منھ سے چھینٹے اُڑ کر دوسروں پر گرتے ہیں۔
لیکن یہ وبا اس وقت بھی لگ جاتی ہے جب ہم کسی ایسی چیز یا سطح کو چھوتے ہیں جس پر یہ وائرس پہلے سے موجود ہو۔

اگرچہ ماہرین فی الحال وائرس کی اس نئی قسم پر تحقیق میں مصروف ہیں، تاہم کورونا وائرس کی دوسری اقسام کے بارے میں ہم جانتے ہیں کہ یہ بہت سخت جان ہوتی ہیں اور تحقیق کے دوران وہ مختلف مقامات پر نو روز تک زندہ پائی گئی ہیں۔

بقا کی صلاحیت
ان کے باقی رہنے کی یہ صلاحیت ہمارے چہرے کو چھونے کی عادت کے ساتھ مل کر وائرس کو مزید خطرناک بنا دیتی ہے۔

سنہ 2012 میں امریکی اور برازیلی محققین نے عام لوگوں میں سے بغیر کسی امتیاز کے منتخب ایک گروہ کا مشاہدہ کرتے ہوئے پایا کہ ان لوگوں نے ایک گھنٹے کے اندر تین سے زیادہ بار عوامی مقامات پر مختلف جگہوں کو چھوا تھا۔
ان لوگوں نے ایک گھنٹے کے اندر تین سے زیادہ مرتبہ اپنے منھ اور ناک کو بھی ہاتھ لگایا تھا۔ یہ تعداد آسٹریلیا میں طب کے طلبہ کی تعداد سے کہیں کم ہے جنھوں نے ایک گھنٹے کے اندر اپنے چہرے کو 23 بار چھوا تھا۔ شاید اس کی وجہ یہ ہو کہ یہ طلبہ ایک کمرے میں بیٹھے ہوئے لیکچر سن رہے تھا جہاں باہر کے مقابلے میں دھیان بٹنے کے امکانات کم تھے۔

بعض ماہرین کے نزدیک خود کو چھونے کا یہ رجحان چہرے پر ماسک چڑھانے کو لازمی بنا دیتا ہے تاکہ ایسے وائرس سے بچا جا سکے۔

برطانیہ میں لیڈز یونیورسٹی کے پروفیسر سٹیون گریِفِن کا کہنا ہے کہ ’ماسک یا نقاب پہننے سے لوگوں میں چہرے کو چھونے کی عادت کو بھی کم کیا جا سکتا ہے، جو انفیکشن پھیلنے کا بڑا سبب ہے۔‘

ہم کیا کر سکتے ہیں؟
تو چہرے کو چھونے کی اس عادت میں ہم کیسے کمی لا سکتے ہیں؟

کولمبیا یونیورسٹی میں عادات و اطوار کے پروفیسر مائیکل ہالزورتھ کہتے ہیں کہ اس معاملے میں مشورہ دینا آسان مگر اس پر کاربند رہنا مشکل ہے۔

بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ ’لوگوں کو کسی ایسی چیز سے روکنا جو غیرارادی طور پر وقوع پذیر ہوتی ہے سب سے بڑا مسئلہ ہے۔‘
پروفیسر ہالزورتھ کا کہنا ہے کہ چند تراکیب ہیں جن کے ذریعے ہم چہرہ چھونے کی عادت کو کم کر سکتے ہیں۔ مثلاً یہ کہ ہم یہ عہد کر لیں کہ چہرے کو ہاتھ نہیں لگانا۔

وہ مشورہ دیتے ہیں کہ ’اگر خارش ہو تو متاثرہ مقام کو کھجانے کے لیے متبادل طریقے کے طور پر ہتھیلی کی پشت استعمال کی جا سکتے ہے۔ اگرچہ یہ ایک مثالی حل تو نہیں ہے، مگر اس طرح سے ہم مرض پھیلنے کا خطرہ ضرور کم کر سکتے ہیں۔‘

چھونے کے محرکات کی پہچان
ان کا کہنا ہے کہ ہمیں ان عوامل کی بھی نشاندہی کرنے کی کوشش کرنے چاہیے جو ہمیں خود کو چھونے پر مجبور کرتے ہیں۔

پروفیسر ہالزورتھ کہتے ہیں کہ ’اگر ہمیں خود کو چھونے پر مجبور کر دینے والے عوامل کا پتا چل جائے تو ہم کچھ نہ کچھ کر سکتے ہیں۔

’جن لوگوں کو آنکھیں چھونے کی عادت ہو وہ دھوپ کی عینک پہن سکتے ہیں۔‘

’یا جب آنکھیں ملنے کو دل کرے تو ہاتھوں کو اپنے تلے دبا لیں۔‘


اسلام آباد: پاکستانی فضائیہ کا ایف 16 تباہ، پائلٹ ہلاک

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں پاکستانی فضائیہ کا ایک ایف 16 طیارہ گر کر تباہ ہو گیا ہے اور اس حادثے میں طیارے کے پائلٹ ہلاک ہو گئے ہیں۔
یہ حادثہ بدھ کی صبح شکر پڑیاں کے مقام پر پیش آیا جہاں یومِ پاکستان کی سالانہ پریڈ کی تیاریاں جاری تھیں۔
پاکستان ایئر فورس کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والا ایف 16 طیارہ بھی 23 مارچ کی پریڈ کی ریہرسل کا حصہ تھا اور اس حادثے میں ونگ کمانڈر نعمان اکرم ہلاک ہوئے ہیں۔
106ویں جی ڈی پائلٹ کورس سے پاس آؤٹ ہونے والے ونگ کمانڈر نعمان اکرم کا تعلق سرگودھا میں تعینات نائن سکوارڈن سے تھا۔
فضائیہ کے ترجمان کے مطابق اس حادثے کی تحقیقات کے لیے ایک انکوئری بورڈ تشکیل دینے کا حکم دے دیا گیا ہے۔
نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق دھماکے کے بعد جائے حادثہ سے دھوئیں کے بادل اٹھتے دیکھے گئے جبکہ واقعے کے فوراً بعد فوج کے جوانوں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور وہاں تک عام آدمی کی رسائی بند کر دی گئی۔
پولیس اور ضلعی انتظامیہ کے مطابق فوجی حکام کی جانب سے انھیں کہا گیا کہ اگر ان کی ضرورت پڑی تو انھیں مطلع کر دیا جائے گا۔

حادثے کی ویڈیوز

سوشل میڈیا پر حادثے کی جو ویڈیوز شیئر کی جا رہی ہیں۔
ان ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ طیارہ کرتب دکھاتے ہوئے پہلے ایک دم فضا میں بلند ہوتا ہے اور پھر نیچے آتے ہوئے زمین کے انتہائی قریب آ کر درختوں کے جھنڈ میں غائب ہو جاتا ہے۔
اس کے بعد اس مقام سے آگ کے شعلے اور دھوئیں کے بادل اٹھتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔

Tuesday, March 10, 2020

کورونا وائرس سے بچاؤ اور علاج کے وہ چھ جعلی مشورے جنھیں آپ کو نظر انداز کرنا چاہیے

کورونا وائرس بہت تیزی سے دنیا کے مختلف ممالک میں پھیل رہا ہے اور اب تک اس کا مصدقہ علاج دریافت نہیں ہو سکا ہے۔
تاہم بدقسمتی سے کورونا وائرس کے علاج کے حوالے سے آن لائن طبی مشورے دیے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔ بعض مشورے بیکار مگر بے ضرر سے ہیں مگر بعض انتہائی خطرناک۔
ہم نے بڑے پیمانے پر آن لائن شیئر کیے جانے والے اس نوعیت کے دعوؤں کا جائزہ لیا ہے اور یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ سائنس اس بارے میں کیا کہتی ہے۔

1۔ لہسن

سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بُک پر بہت سی ایسی پوسٹس شیئر کی گئی ہیں جن میں تجویز دی گئی ہے کہ لہسن کھانا انفیکشن کی روک تھام میں مدد گار ہو سکتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اگرچہ لہسن ’ایک صحت بخش غذا ہے جس میں کچھ اینٹی مائیکروبائل (جراثیم کے خلاف مدافعت) خصوصیات ہو سکتی ہیں‘ تاہم اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ لہسن کھانے سے لوگوں کو کورونا وائرس سے تحفظ مل سکتا ہے۔
اس طرح کا علاج اس وقت تک مضر صحت نہیں ہے جب تک آپ اس پر اعتماد کرتے ہوئے اس حوالے سے موجود (کورونا) مصدقہ طبی مشوروں کو نظر انداز نہ کریں۔ مگر اس طرح کے ٹوٹکوں میں مضر صحت ہونے کی صلاحیت بھی موجود ہے۔
ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ نامی اخبار نے ایک خاتون کی کہانی شائع کی ہے جنھیں 1.5 کلو گرام کچا لہسن کھانے کے بعد ہسپتال لے جایا گیا۔ اتنی مقدار میں لہسن کھانے سے ان کے گلے میں شدید جلن ہو گئی تھی۔

ہم سب جانتے ہیں کہ پھل اور سبزیاں کھانا اور مناسب مقدار میں پانی پینا صحت کے لیے بہت مفید ہے۔ تاہم اس طرح کے کوئی شواہد موجود نہیں ہیں کہ کسی مخصوص نوعیت کی غذا کھانا کسی مخصوص وائرس کے خلاف قوت مدافعت کو بڑھا دے گی۔

2- ’معجزاتی معدنیات‘
معروف یو ٹیوبر جارڈن سیتھر یہ دعویٰ کرتے پائے گئے ہیں کہ ’معجزاتی معدنیات‘ کورونا وائرس کا ’مکمل خاتمہ‘ کر دیتی ہیں۔ ان معدنیات کو ایم ایم ایس کا نام دیا گیا ہے۔

جارڈن سیتھر کے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر ہزاروں فالورز ہیں۔

ان معدنیات میں کلورین ڈائی آکسائیڈ پائی جاتی ہے جو کہ ایک بلیچنگ ایجنٹ ہے۔ سیتھر اور ان کے دیگر ساتھیوں نے اس معدنیات کی تشہیر کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے قبل ہی شروع کر دی تھی۔

رواں برس جنوری میں انھوں نے یہ ٹویٹ کی کہ ’کلورین ڈائی آکسائیڈ نہ صرف کینسر کے جراثیم کو موثر انداز میں ختم کرتی ہے بلکہ یہ کورونا وائرس کا خاتمہ بھی کرتی ہے۔‘

گذشتہ برس امریکہ کی ’فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن‘ نے ان معدنیات کو پینے سے صحت کو درپیش خطرات کے حوالے سے متنبہ کیا تھا۔ دیگر ممالک میں بھی صحت کے شعبے سے متعلقہ حکام نے اس بارے میں الرٹس جاری کیے تھے۔

فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کا کہنا ہے کہ ’ہمیں کسی ایسی تحقیق کے بارے میں آگاہی نہیں ہے جو یہ ظاہر کرتی ہو کہ اس طرح کی مصنوعات کسی بیماری کے علاج میں کارگر ثابت ہوتی ہیں۔‘

امریکی ادارے کا مزید کہنا تھا کہ ان معدنیات کو پینے سے متلی، اسہال، ہیضہ اور جسم میں پانی کی شدید کمی جیسی علامات ظاہر ہو سکتی ہیں۔

3- گھروں میں بنائے گئے جراثیم کُش محلول
بہت سی ایسی رپورٹس بھی موصول ہوئی ہیں کہ مختلف ممالک میں ہاتھوں کو جراثیم سے پاک کرنے والے محلول (ہینڈ سینیٹائزر) کی کمی ہو گئی ہے۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے بچاؤ کا ایک بڑا ذریعہ ہاتھوں کو بار بار دھونا ہے۔
جب اٹلی میں اس محلول کی کمی کی خبریں آنا شروع ہوئیں تو سوشل میڈیا پر ایسے جراثیم کش محلول گھروں میں تیار کرنے کی ترکیبیں وائرل ہو گئی۔
مگر بہت سی ایسی ترکیبیں زمین یا گھر میں رکھی اشیا کی سطحوں کو صاف کرنے میں تو مدد گار ہو سکتی ہیں مگر جیسا کہ سائنسدانوں نے کہا ہے کہ یہ انسانی جلد کے لیے بالکل بھی موضوع نہیں ہیں۔
الکوحل والی ہاتھوں کی جیل میں عموماً جلد کو نرم، ملائم اور تازہ رکھنے والے اجزا بھی شامل ہوتے ہیں۔
لندن سکول آف ہائجین اینڈ ٹراپیکل میڈیسن سے وابستہ پروفیسر سیلی بلوم فیلڈ کہتی ہیں کہ وہ یقین نہیں کر سکتیں کہ آپ گھر میں اتنا موثر جراثیم کش محلول تیار کر سکتے ہیں۔
امریکہ کے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن کا کہنا ہے کہ مختلف سطحوں کی صفائی ستھرائی کے لیے گھر میں عام دستیاب جراثیم کش محلول موثر ہوتے ہیں۔

4- پینے کے قابل سلور (چاندی)

امریکی ٹی وی شو کے میزبان جِم بکر نے اپنے ایک پروگرام میں ’کولائیڈل سلور‘ کے استعمال کی ترغیب دی تھی۔
کولائیڈل سلور دراصل کسی بھی مائع میں موجود سلور دھات کے باریک ذرات کو کہتے ہیں۔ اس پروگرام میں شریک ایک مہمان نے دعویٰ کیا کہ یہ محلول کورونا وائرس کے چند جراثیموں کو 12 گھنٹوں کے اندر مارنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ تاہم اس مہمان نے یہ بھی اعتراف کیا کہ اس محلول کا کووِڈ 19 پر کوئی تجربہ نہیں کیا گیا ہے۔
اس بات کو فیس بک پر بہت زیادہ پھیلایا گیا کہ ’ہو سکتا ہے کہ یہ محلول کورونا کے علاج میں مفید ہو۔‘ اور یہ بات پھیلانے میں وہ گروپس آگے آگے تھے جو مرکزی دھارے کی جانب سے دیے گئے طبی مشوروں کو شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
اس محلول کے حامی یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ محلول ہر طرح کی بیماریوں کا علاج کر سکتا ہے کیونکہ یہ جراثیم کش دوا کی خصوصیات رکھتا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ محلول قوت مدافعت کو بھی بہتر کرتا ہے۔ لیکن امریکی محکمہ صحت کے حکام کا واضح مشورہ ہے کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ اس قسم کی چاندی کسی بھی بیماری کے علاج میں موثر ثابت ہو سکتی ہے۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس کے استعمال کے صحت پر بہت سے مضر اثرات ہو سکتے ہیں جیسا کہ گردوں کو نقصان پہنچنا، دورے اور ارجیریا (وہ بیماری جس میں جلد نیلے رنگ کی ہو جاتی ہے) وغیرہ۔
صحت حکام کا کہنا ہے کہ آئرن اور زنک جیسی دھاتوں کے برعکس سلور ایک ایسی دھات ہے جس کا انسانی جسم میں کوئی کام نہیں ہے۔
وہ افراد جو چاندی کے محلول کی فیس بک پر تشہیر میں مشغول تھے اب انھیں فیس بک انتظامیہ کی جانب سے وارننگ پر مبنی پیغامات بھی بھیجے جا رہے ہیں۔

5- ہر 15 منٹ بعد پانی پینا

ایک پوسٹ ایسی بھی ہے جسے ہزاروں مرتبہ شیئر کیا جا چکا ہے۔ اس پوسٹ میں ’جاپانی ڈاکٹر‘ کے ایک مبینہ پیغام کو بیان کیا گیا ہے۔ اس پیغام میں کہا جا رہا ہے کہ ہر 15 منٹ بعد پانی پینے سے منھ میں موجود تمام وائرس ختم ہو جاتے ہیں۔

اس پیغام کے ایک عربی ورژن کو ڈھائی لاکھ سے زائد مرتبہ شیئر کیا جا چکا ہے۔

یونیورسٹی آف آکسفورڈ کے پروفیسر ٹروڈی لانگ کہتے ہیں کہ اس طرح کا کوئی حیاتیاتی میکینزم موجود نہیں ہے جو اس بات کو سپورٹ کرے کہ آپ فقط پانی پی کر وائرس کو اپنے منھ سے معدے میں منتقل کریں اور اسے ہلاک کر دیں۔

کورونا وائرس جیسے انفیکشن نظام تنفس کے ذریعے جسم میں اس وقت داخل ہوتے ہیں جب آپ سانس لیتے ہیں۔

بہت کم ہی ایسا ہوتا ہے کہ وائرس منھ میں داخل ہو جائے، اور اگر داخل ہو بھی جائے پھر بھی لگاتار پانی پینا آپ کو وائرس کا شکار ہونے سے نہیں بچا سکتا۔

یہ اور بات ہے کہ اچھی اور مناسب مقدار میں پانی پینا آپ کی صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔

6- گرم ضرور مگر آئس کریم سے اجتناب
اس کے علاوہ اور بہت سے ایسے مشورے ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ گرمی وائرس کو ختم کر دیتی ہے یا بہت زیادہ گرم پانی پیئں یا گرم پانی سے نہائیں اور یہاں تک کہ ہیئر ڈرائیر کا استعمال کریں۔

مختلف ممالک میں سوشل میڈیا صارفین نے ایک پوسٹ کو یہ کہتے ہوئے شیئر کیا ہے کہ یہ یونیسیف کی جانب سے جاری کی گئی ہے، حالانکہ ایسا بالکل بھی نہیں۔

Saturday, June 3, 2017

Latest job

Following staff required for our locations (Gulberg, Water Pump, Orangi Town, Baldia Town, North Karachi and Gulistan-e-Jouhar)
Operations Manger (relevant experience 3 to 5 Years)
Cash Officers (relevant experience 1 year)
Customer Services Officer (fresh and female can be considered)
Sales Manager (relevant experience 3 to 5 Years)
Sales Officer. (fresh)
Walk-in interviews will be conducted on Monday 5-Jun-17 to Friday 9-Jun-17 at 10:00 am.
Interested candidates may comes along with fresh resume at.
Telenor Bank Micro Finance
A.15, Block 7 & 8, Central Commercial Area, KCHS Union, Near Baloch Colony Flyover, Shahra-e-Faisal, Karachi.

[Kashif Mughal - HR Business Partner]
CIMA looking for a business development specialist for CIMA Karachi office. The salary range will be 80-90k.
Must have
1. 2 -3 years of relevant work experience.
2. Proven record of previous engagements in successful business development roles.
3. Socially adept.
4. Knowledge of currently position of the industry and trends.
5. Skills in prioritisation, time management and organisation.

Desirable
1. Self motivated.
2. Professionally qualified. (CIMA,ACCA)
3. Has previously worked for a professional qualification.

Wednesday, May 24, 2017

Today latest jobs

Yunus Textiles are urgently looking to hire 03 "HR Assistant". This is an entry level position, young Graduates with HR as their major subject, having passion to learn and grow, and can join immediately are encouraged to apply at "zeeshanayub@yunustextile.com" by mentioning the position in subject line "HR Assistant".

Sales Coordinator | Limton Group of Companies

Limton Group of Companies is the leading provider of business process automation and solutions to the industrial and business sector

Eligibility Criteria:

Qualification: BBA / MBA.
Experience: 1 year experience of Coordination will be advantage / Fresh graduates can also be considered.

Travelling: Not required.

Last Date: 29th May

Skills:
Confident, Good verbal and written communication skills, Client Handling Skills, Strong negotiation Skills.

Interested candidates can forward their resumes at jobs@limton.com.pk with a subject line "Coordinator-Limton" latest by 29th May.

URGENT Hiring: Territory Sales Development Manager (Karachi) for an FMCG/MNC. Should be Graduate having min. 2 Years of sales experience. If eligible kindly send your CV at hr@thebrandconsultants.net and cc: Careers.Tbc@gmail.com - Mention the position applied for in the subject line.
Karachi

Riders required fresh rider salary Rs.15000/- opd, eobi subsidized meal health & life insurance, official mobile sim.
riders with experience Rs.18000/- opd eobi official sim life and health insurance and subsidized meal. Bike will be provided by the  company, petrol and company mantainace.

resume share on sunita.khan@mycart.com.
03000805756 salman Ahmed

Urgently looking for Section Supervisor( Karachi ) for a leading FMCG. Candidates must be MBA with atleast 3+ years of relevant experience . Please apply ASAP to tanya@nrecruitment.com. Do mention the position title in the subject line.

Agility Internship May 2017:
Looking for an “Intern” in Human Resource Department based at our Head Office, Karachi.
Candidate should be BBA or MBA preferably majored in HR with minimum CGPA: 3.00.
Apply at HRdpk@agility.com with position title in subject line latest by 25th May, 2017.

Management Trainee - Recruitment required in Karachi for an HR Firm. If you have done Bachelors/Masters in Human Resource, then share your resume at ayeshanoor@hasnain.biz

Faysal Asset Management is looking for Secretary to CEO vacancy 2-3 years of experience in the same capacity is must Should be good in communications and MS office Location: KHI Education: Min Graduate Salary will be market competitive with other company perks and benefits send your CVs to huma.aziz@faysalfunds.com & gerald.anthony@faysalfunds.com by May 26th, 2017.

MANAGER ADMINISTRATION: Our client a leading FMCG company is looking for Retired Captain for the position of Manager Administration. Must have experience of Admin function especially managing real estate matters and dealing with government agencies. Good Salary package along with Car, Bonus and retirement benefits Like PF and Gratuity will be given to selected candidate. ONLY RELEVANT CANDIDATES PLS SEND CV AT JOBS@GLOBALHCM.NET SUBJECT MANAGER ADMINISTRATION

IBEX Global is currently looking for a Training Manager. Candidates having 4-5 years of Training Exposure can send their CVs to careers.pk@ibexglobal.com mentioning Training Manager - RS in the subject line. Candidate must be flexible with timings as this might involve conducting trainings late night for International Campaigns.

Required: Marketing Manager (for NGO)
Company Name: Sina Health, Education and Welfare Trust
Qualification: Bachelor’s degree in marketing
Experience: 2 years on the management post
Location: Karachi
Job Description: The person must possess knowledge of developing and implementing marketing plan preferably with some designing (Adobe Photoshop), MS office and social media skills intelligence, common sense, innovation, integrity, enthusiasm is must along with the ability to work under pressure and meet deadlines and running campaigns solely
Interested candidates share your CV with clearly mentioning the subject Marketing Executive (for NGO)
and current Gross Salary at: careers@sina.pk

The City School is looking for HR Generalist in Lahore. The candidate should have good knowledge of HR functions.
Experience: 3 to 5 years
Education: MBA HR or relevant degree
Salary: Market Competitive
Email your resume on abuzar.dawood@csn.edu.pk

Exide Pakistan Limited is seeking Assistant Manager Accounts, having 5-7 year experience with expertise to lead Accounts Receivable section & able to work on SAP, qualification CMA/ACCA/CA(Partly Qualified). Interested candidates may apply at careers@exide.com.pk with email subject “Assistant Manager Accounts”. Market competitive package will be offered. The position is based in Karachi.

DGS (A TRG Company) is currently looking to hire talent for it's Digital Marketing Dept.
- SEO Specialist
- Content Marketer
- Web Developer
- Link Builder/SEO
Location: Karachi
Shift Timing: Afternoon
Pick & Drop facility available
Apply at: humancapital@dgsworld.com with proper subject line.

Urgent required Territory  Manager   GT Retail Islamabad an individual MBA with two to three years hard core retail sales experience,   dedicated  hardworking , Market compatible salary package  with other benefits market leader brands please share the resume only  at Muhammadul786@gmail.com  . Only relevant candidates will be shortlisted for interviews.

Fatima Group are looking for Executive/ Sr. Executive Treasury . The Ideal candidate should have C.A (ICAP/ICAEW), ACCA, ACMA, CFA, or MBA degree from a reputable institute with 5-7 years post qualification experience in similar role. Interested candidates please send resumes to recruitment@fatima-group.com with "Sr. Executive Treasury" in the subject line, latest by May 23, 2017

Designation = Assistant Manager Maintenance
Experience = 5-10 years
Qualification = B.Tech/ B.E Mechanical
Location= Port Qasim-Karachi.
Email your resumes at hr@raaziq.com.pk (Mention position in email subject)

Looking for “Manager Accounts” based at Karachi. Candidate should be Part qualified ICMA/ACCA/CIMA or CA Intermediate with 3-4 years’ experience in Accounting and Financial reporting preferably in a manufacturing and/or trading concern; Candidate must have exposure to working in an ERP environment and accounting software; Candidate must have good analytical skills, communication skills, proficiency in MS Office and strong coordination and follow up. Apply at HRdpk@agility.com with position title in subject line latest by 24th May, 2017.

Bonanza Satrangi are looking forward to induct an HR professional in their team, who is well versed with compensation and benefits practices and can facilitate employee engagement. This opportunity provides great exposure to work upon development of compensation and benefits structure of the Company. Minimum Qualification: BBA/MBA with majors in HR along with strong communication skills. Desired Experience: 1-2 years of relevant experience. Interested candidates can send their resume to careers@bonanzagt.com with "HR Officer" mentioned in subject line

@jobnewspakistan: #karachi Need experience import and export assistant graduate, documentation, communication skills accounts@cargocare.com.pk cl:03013373335

National Sales Manager (NSM) - Personal Care Business

Our client a manufacturer of  personal care products is looking for NSM. Must have similar exposure with reputable company. Pls apply at JOBS@GLOBALHCM.NET

SUBJECT: NSM - PERSONAL CARE

National Sales Manager (NSM) - Home Care Business

Our client a manufacturer of  home care products is looking for NSM. Must have similar exposure with reputable company. Pls apply at JOBS@GLOBALHCM.NET

SUBJECT: NSM - HOME CARE

Manager Administration

Our client a leading FMCG Group is looking for retired Captain having similar experience. Managing real estate matters and dealing with government agencies is a mandatory role for the position. Only relevent candidates pls apply at JOBS@GLOBALHCM.NET

SUBJECT: MANAGER ADMINISTRATION

We are searching for candidates in:
Strategic Human Resource,
Supply Chain & Procurement,
Administration

Based in Lahore.  Minimum Requirement BBA/MBA, Experience 3-5 years.

We are also considering Management Trainees BBA/MBA and Trainee Engineers BE/BS.

Kindly send your resume at:
recruitment@iP2Consulting.com

Tuesday, May 23, 2017

Sindh Police Jobs

Dear Friend:
Sindh Police announced recruitment (BHARTI) in Traffic Department at Least 6000/-
Education matric
Age Between 18 to 25
All Sindh Districts
Last Date 25 May 2017
Application FORM may please download from
www.sindhpolice.com .
Plz be Share To Friends & Relatives